اک ندی کی دھار کا لے کر سہارا آ گئے

اک ندی کی دھار کا لے کر سہارا آ گئے
ساری دنیا گھوم کے تجھ تک دوبارہ آ گئے


کیوں اچانک نیند ان آنکھوں سے غائب ہو گئی
آپ خوابوں میں کسے دے کر اشارہ آ گئے


دوستی میں کھیل مطلب کا نہیں کھیلا گیا
سو اسی رشتے میں ہم لے کر خسارہ آ گئے


وہ ہمارا عکس تھا ہم سے جدا ہوتا کہاں
کرکے گھر کے آئنوں سے ہم کنارا آ گئے


اس نے اک اک لفظ سے سارا بدن چھلنی کیا
سوچ کر امید کا ہے دوش سارا آ گئے


اور پھر کیا ہارنے کو عشق میں باقی رہا
خود کو جب پہلی دفعہ کر کے تمہارا آ گئے