میں یہ چاہوں میں الجھی ہوں تو بھی الجھے
میں یہ چاہوں میں الجھی ہوں تو بھی الجھے
پاس مرے آئے اور آ کر بیٹھے سوچے
تنہا تنہا درد سمیٹے پھرتی ہوں میں
ہمدردی کی کیسی سزا ہے کوئی دیکھے
اب سوچوں تو خون کے آنسو دل روتا ہے
کتنی ہنستی رہتی تھی میں برسوں پہلے
کوئی ہوگا میرا اپنا دل کہتا ہے
بچے کی کلکاری کو من میرا ترسے
ایک مدت سے دل کی تمنا یہ کہتی ہے
گود میں میری آئے آ کر کوئی کھیلے
جانے کب آئے گا اس سے کھیلنے والا
سارے کھلونے سجے سجائے گھر میں رکھے
جانے ایسی بات ہوئی کیا سوچ رہی ہوں
محفل میں ہیں تیکھے تیکھے سب کے لہجے