اپنے دشمن کو تو میں ایسی سزا دیتی ہوں
اپنے دشمن کو تو میں ایسی سزا دیتی ہوں
قتل کرتی نہیں نظروں سے گرا دیتی ہوں
بے ادب لوگ جو ہوتے ہیں مری نظروں میں
ان کو محفل سے نہیں دل سے اٹھا دیتی ہوں
زعم ہو جس میں تو نرمی سے نہیں ملتی میں
تلخ گوئی سے ہی کمزور بنا دیتی ہوں
رسم الفت کو نبھانے کے لئے میں اکثر
خود کو ناکردہ گناہوں کی سزا دیتی ہوں
دل مرا یوں ہی نہیں ہوتا ہے اسماؔ ہلکا
اپنی ان آنکھوں سے آنسو جو بہا دیتی ہوں