میں سوچتا ہوں
میں سوچتا ہوں
اگر دو راستے ہوتے
تم تک جانے کے لئے
کسی باغ میں چہل قدمی کی طرح
یخ بستہ پہاڑوں میں
سفید سرنگوں جیسے
اگر دو خواب ہوتے
سہمی ہوئی خاموش راتوں میں
جاگنے کے لئے
سونے کے لئے
اگر دو جنگل ہوتے
پر اسرار بھٹکنے کے لئے
یا دنیا داروں سے کٹنے کے لئے
اگر دو پرندے ہوتے
محبت کے لیے
اگر دو سراب ہوتے
پیاسا جینے کے لئے
پیاسا مرنے کے لئے
اگر دو کہانیاں ہوتیں
قدیم چٹان پر کندہ
نا قابل فہم نقوش میں مدفون
یاد کرنے کے لئے
بھول جانے کے لیے
اگر دو گیت ہوتے
میرے جیتے جی
آخری ہچکی لینے کے لئے
یا میرے بعد کچھ پل
مجھے رونے کے لئے
اگر دو ستارے ہوتے
صبح کاذب کی دہلیز پر
چمکنے کے لئے
بجھنے کے لئے
عمر گزار کر
میں سوچتا ہوں
یہ ممکن نہیں
اس دنیا کی بے انتہائی میں
دو چیزیں نہیں ہوتیں
سوائے دو تنہائیوں کے
تو
اور میں