میں پہلے دل کے لئے حوصلہ بناتا ہوں
میں پہلے دل کے لئے حوصلہ بناتا ہوں
پھر اس کے بعد کوئی آسرا بناتا ہوں
میں بے مراد نظر آ رہا ہوں لوگوں کو
میں دوسروں کے لئے راستہ بناتا ہوں
میں مانتا بھی نہیں کوئی کارساز بھی ہے
مگر زمیں پہ بہت سے خدا بناتا ہوں
اگر حجاب نہ ہوتا تو سب سے کہہ دیتا
میں کیسے ہجر کو لذت فزا بناتا ہوں
زمانے بھر کے اندھیروں سے جنگ ہوتی ہے
میں روشنی کے لئے جب دیا بناتا ہوں
یہ شہر عشق مرے واسطے نیا ہے میاں
اب آیا ہوں تو کوئی سلسلہ بناتا ہوں