مائشہ

چین ہے خواب ہے کہانی ہے
مائشہ میری زندگانی ہے
ہر طرف اس سے شادمانی ہے
ہر نظارے کا رنگ دھانی ہے
رنگ میں روپ میں نزاکت میں
سب میں پریوں کی وہ تو رانی ہے
اس کی آنکھوں سے نور چھنتا ہے
اس کے ہونٹوں پہ گل فشانی ہے
ایسی نازک کہ پنکھڑی بھی نہیں
پھول کوئی وہ داستانی ہے
مستقل بام و در مہکتے ہیں
وہ مرے گھر کی رات رانی ہے
اس کی معصوم مسکراہٹ میں
کچھ فرشتوں کی بھی نشانی ہے
نغمگی جسم و جاں میں گھل جائے
ایسی ہونٹوں پہ خوش بیانی ہے
ایسا گل کاریوں میں جادو ہے
آگ بھی جس کے دم سے پانی ہے
ہیچ مخمل ہے جلد کے آگے
رنگ بھی رشک ارغوانی ہے
اس کے تلووں کے لمس میں بھی عجب
نشۂ کیف جاودانی ہے
اس سے ہر آنکھ میں بصارت ہے
اس سے ہر دل میں شادمانی ہے
اس کے ہونے سے میرے آنگن میں
تپش دھوپ بھی سہانی ہے
بے ضرر بے زبان ہے لیکن
ہر طرف اس کی حکمرانی ہے
باپ قربان ماں فدا اس پر
اور نانی تو بس دیوانی ہے
دادا دادی کے دل کی دھڑکن ہے
سنی ماموں کی جان جانی ہے
شاہدہ ہوں کہ بے بی باجی ہوں
ہر کوئی اس پری کی نانی ہے
فخر انعام کی چہیتی ہے
سلو شاداب کی بھی رانی ہے
دل مہک کا چہک رہا اس سے
لب پہ صفیہ کے لن ترانی ہے
بن بلائے ہمیں بلاتی ہے
وہ تو گڑیا عجب سیانی ہے
اے غضنفرؔ بتا کہ محفل میں
کیا کوئی مائشہ کا ثانی ہے