ایک ہندوستانی کی مناجات
دلوں میں ہمارے محبت جگا دے
رگ و پے سے نفرت کا جذبہ مٹا دے
خدایا سبق ایکتا کا پڑھا دے
ہمیں آج پھر بھائی بھائی بنا دے
کہ آسان ہو جائے جینا ہمارا
نگاہوں میں چمکے سکوں کا ستارہ
ہر اک سمت میں آج ہلچل مچی ہے
کہیں بیکلی ہے کہیں کھلبلی ہے
کہیں آگ دیوار و در میں لگی ہے
کسی گھر کی بنیاد میں تھرتھری ہے
ہوا ہے سکوں کا سماں پارہ پارہ
شرارت کا سلگا ہوا ہے شرارہ
شرارت کے شعلوں کو کوئی بجھائے
جنونی دماغوں کو انکش لگائے
اہنسا کی پوتھی کوئی پھر پڑھائے
تشدد کے ہاتھوں سے ہم کو بچائے
جلائے نہ اب کوئی بستی دوبارہ
نہ چھینے کوئی زندگی کا سہارا
ہمیں پھر یہ احساس کوئی دلائے
کوئی ٹھیک سے یہ حقیقت بتائے
نہیں فرق رنگوں میں کچھ بھی دکھائے
لہو ایک کا دوسرے سے ملائے
دکھائے کہ دونوں کا ہے ایک دھارا
بتائے کہ دونوں کا ہے اک نظارہ