لوٹا سکون میرا دل بے قرار نے

لوٹا سکون میرا دل بے قرار نے
مجھ کو خزاں بنا دیا میری بہار نے


تجھ کو یقیں نہیں ہے تو اے چرخ پوچھ لے
دیکھا ہے حوصلہ مرا برق و شرار نے


شام فراق چاند ستارے نہیں تو کیا
روشن کیے ہیں داغ دل داغدار نے


عہد شباب ابر سیہ مے کدہ بہ دوش
توبہ کو میری توڑ دیا ہے بہار نے


مضطرؔ جنون شوق کی میرے نوازشیں
تلووں کو تیرے چوما ہے صحرا کے خار نے