لوگو یہ عجیب سانحہ ہے

لوگو یہ عجیب سانحہ ہے
مجھ میں کوئی قتل ہو رہا ہے


کس کی ہے تلاش کیا بتائیں
اپنا ہی وجود کھو گیا ہے


سوئیں گے ازل میں جا کے ہم سب
دنیا تو عظیم رت جگا ہے


سچ کو ہے دوام اس جہاں میں
مجھ سے تو یہی کہا گیا ہے


مرنا ہے یہاں بہت غنیمت
جینا تو محال ہو چکا ہے


دے گا وہ ضرور سنگ مجھ کو
جس نے تجھے آئنہ کیا ہے


آئی ہے طویل ہجر کی شب
یہ دل سر شام جل گیا ہے