لگتا ہے دنیا کو لگتا ٹھیک نہیں

لگتا ہے دنیا کو لگتا ٹھیک نہیں
ساتھ تمہارا اور ہمارا ٹھیک نہیں


اشک چھپا کر آنکھ میں ہنسنا ٹھیک نہیں
یعنی دل ہی دل میں رونا ٹھیک نہیں


کون ہے جھوٹا کون ہے سچا ٹھیک نہیں
بے جانے یہ ہم کو کہنا ٹھیک نہیں


جو جیسا ہے دنیا اس کے لئے ویسی
کیوں کہتے ہو یار یہ دنیا ٹھیک نہیں


دل کی بات کو دل میں رکھنا اچھا ہے
دل کی بات زباں پر لانا ٹھیک نہیں


میں نے مانا میں برباد محبت ہوں
لیکن بربادی کا چرچا ٹھیک نہیں


میری نظر میں اس سے بڑا ہمدرد نہیں
جس نے کہا تھا دل کا لگانا ٹھیک نہیں


جس سے کسی کی دل آزاری ہو عاصمؔ
بھول کے ایسی باتیں کرنا ٹھیک نہیں