لگا ہوا ہے ہر ایک انساں اسے لبھانے کی کوششوں میں
لگا ہوا ہے ہر ایک انساں اسے لبھانے کی کوششوں میں
لڑائی آپس میں کر رہا ہے بس اس کو پانے کی کوششوں میں
اداس آنکھوں میں دکھ رہا ہے کہ بات کچھ تو ستا رہی ہے
مگر مسلسل لگا ہوا ہے وہ مسکرانے کی کوششوں میں
بس اک دلاسے سے رات بھر میں ہی بھر گیا خاکدان پورا
یہ آخری کش میں پی رہا ہوں تمہیں بھلانے کی کوششوں میں
یہ کیسا رستہ ہے تیرے اور میرے درمیاں میں خدا ہی جانے
میں تجھ سے اور دور جا رہا ہوں قریب آنے کی کوششوں میں
تو شوق سے مجھ سے روٹھ لیکن اگر مناؤں تو مان جانا
کہیں میں خود بھی نہ روٹھ جاؤں تجھے منانے کی کوششوں میں