جدائی بے وفائی اور تنہا رات کا غم

جدائی بے وفائی اور تنہا رات کا غم
یہ بس میرا نہیں ہے یہ ہے ساری ذات کا غم


نہ کوئی چاند ہے ساتھی نہ تارہ ہے نہ جگنو
نہ دیکھا جائے گا مجھ سے اب اور اس رات کا غم


کوئی آئے چلا جائے کوئی روٹھے منائے
نہیں محسوس ہوتا اب کسی بھی بات کا غم


تجھے جتنی خوشی ہے جیتنے پر اس سے بڑھ کر
منایا جا رہا بستی میں میری مات کا غم


تو بارش میں اگر جب بھیگنے چھت پر نہ آئے
تو پھر محسوس ہوتا ہے مجھے برسات کا غم