کیا لا مکاں سے آگے زمیں آسماں ہیں اور

کیا لا مکاں سے آگے زمیں آسماں ہیں اور
کیا کچھ مکیں بھی اور ہیں کیا کچھ مکاں ہیں اور


ساحل نہیں ملا مگر اتنا پتہ چلا
اس بحر میں جزیرے کئی بے نشاں ہیں اور


جھکتی ہیں جن کے آگے مخالف ہوائیں بھی
وہ کشتیاں ہی اور ہیں وہ بادباں ہیں اور


صحرا جو موج ریگ ہوا کچھ بھی غم نہیں
دریا میں بھی تمہارے قدم کے نشاں ہیں اور


ان سے مکالمہ تھا مقدر تمام عمر
اپنی زبان اور وہ اہل زباں ہیں اور


بیتاب کامیاب ہوئے ہم ہزار بار
ہر بار یہ سنا کہ ابھی امتحاں ہیں اور