کیا غضب تو نے اے بہار کیا

کیا غضب تو نے اے بہار کیا
پتی پتی کو بے قرار کیا


اب تو سچ بولنے کی رسم نہیں
کس نے پھر اہتمام دار کیا


آتش درد میں کمی نہ ہوئی
لاکھ آنکھوں کو اشک بار کیا


روشنی کی تلاش میں ہم نے
بارہا ظلمتوں سے پیار کیا


موج در موج تھے دکھوں کے بھنور
ہم نے تنہا سبھی کو پار کیا


جب بنایا تھا چاند اتنا حسیں
اس کا انجام کیوں غبار کیا