کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
جس طرح رات کٹی دن بھی گزر جائے گا
ان کے دیدار کی حسرت ہے دم آخر بھی
دم نکل کر مری آنکھوں میں ٹھہر جائے گا
تم ہمارے دل مضطر کو سنبھالو نہ ابھی
خوب جی بھر کے تڑپ لے تو ٹھہر جائے گا
صورت نقش قدم بیٹھ چکا کوچے میں
در جاناں سے کہاں اٹھ کے جگرؔ جائے گا