کوئی نظر کسی عالم میں کامیاب نہیں
کوئی نظر کسی عالم میں کامیاب نہیں
طلسم صورت و معنی ترا جواب نہیں
نفس نفس میں اگر ذوق انقلاب نہیں
فریب مستیٔ پندار ہے شباب نہیں
بقدر ظرف طلب گار ہے عروج و زوال
زمیں پہ ہے وہی ذرہ جو آفتاب نہیں
ہزار سال بھی غفلت کے دے نہیں سکتے
اس ایک لمحہ کی قیمت جو صرف خواب نہیں
ہجوم شوق میں کوئی نظر سمجھ نہ سکی
شعور دید کی تعلیم تھی حجاب نہیں
برائے عفو گنہ گار کی طرف جو اٹھے
اس اک نگاہ کرم کا کوئی جواب نہیں
دلوں کو سینوں میں دھڑکا کے رہ گیا ہے کیفؔ
وہ انقلاب کا دھوکا تھا انقلاب نہیں