کسی کے ہو نہ سکے اور سبھی کے خاص رہے
کسی کے ہو نہ سکے اور سبھی کے خاص رہے
مجھ ایسے پیڑ تو جنگل میں بھی اداس رہے
فلک سے دور زمینوں پہ بد حواس رہے
وہ شخص کیا ہوئے جو شہر بھر کی آس رہے
اک ایسا درد جسے سینہ سے لگایا نئیں
اک ایسی آہ جو سینہ میں بے لباس رہے
قریب آنے پہ سنتے تھے عشق بڑھتا ہے
قریب آئے تو ہم اور بھی اداس رہے