آخری دکھ ہے زندگی کا دکھ

آخری دکھ ہے زندگی کا دکھ
زندگی یعنی بے بسی کا دکھ


ہم نہ روئیں تو اور روئے کون
شاخ سے ٹوٹی ہر کلی کا دکھ


اور بہت دکھ ہیں زندگی میں دوست
تو نہیں میری زندگی کا دکھ


میں کسی پل سا دیکھتا ہوں محض
ایک بہتی ہوئی ندی کا دکھ


کچھ چراغوں نے بانٹ رکھا ہے
دنیا کی ساری تیرگی کا دکھ


ایک مدت سے رو نہیں پایا
آج روؤں گا میں سبھی کا دکھ


دیکھیے میں جو ہوں بہت خوش ہوں
مجھ کو معلوم ہے خوشی کا دکھ


میں ادھر تڑپوں وہ ادھر تڑپے
یہی ہے ویرؔ دل لگی کا دکھ