کسی بھی حال میں یہ حق کشی گوارہ نہیں

کسی بھی حال میں یہ حق کشی گوارہ نہیں
لہولہان ہمیں زندگی گوارہ نہیں


وجود کے لئے لڑتے رہیں گے آخر تک
صلیب پر بھی ہمیں خامشی گوارہ نہیں


انہیں کے نام اندھیرے فلک سے آتے ہیں
جنہیں ہماری کبھی روشنی گوارہ نہیں


خدا کا اول و آخر ہے حق عبادت پر
زمین والے تری بندگی گوارہ نہیں


ہر ایک ظلم کی کھل کر مخالفت کی ہے
ہمیں یہ آئنی ترمیم بھی گوارہ نہیں


ہمیں بھی پاس عدالت ہے اولیں لیکن
یہ رخ بدلتی ہوئی منصفی گوارہ نہیں


سن اے ضمیر ترے ساتھ ہے طرازؔ اب تک
تو بک گیا تو تری بے حسی گوارہ نہیں