کی خطا پر بجا کیا میں نے
کی خطا پر بجا کیا میں نے
تجھ کو جلوہ نما کیا میں نے
خود کو ایسے فنا کیا میں نے
فرض اپنا ادا کیا میں نے
میری دیوانگی بھی دین تری
کب کسی سے گلہ کیا میں نے
بانٹ دی جائیداد بچوں میں
سوچتا ہوں یہ کیا کیا میں نے
راہ کانٹوں بھری تھی منزل کی
عزم سے راستہ کیا میں نے
ایک تو جو بھلائے بیٹھا ہے
یاد تجھ کو سدا کیا میں نے
میری دنیا اجاڑ دی اس نے
باغ جس کا ہرا کیا میں نے
تو نے جس حال میں رکھا مجھ کو
شکر تیرا ادا کیا میں نے
کیسے ہوگا برا ایازؔ مرا
کب کسی کا برا کیا میں نے