گمنام کیا کرو گے چلو ہم ہی کھو گئے

گمنام کیا کرو گے چلو ہم ہی کھو گئے
اوڑھے کفن وفا کا سکوں پا کے سو گئے


سناٹا ہوتا آیا ہے جن کی صداؤں پر
خاموش کرنے والے ہی خاموش ہو گئے


نظریں تلاش کرتی ہیں محفل میں اب انہیں
محفل کو سونی چھوڑ کے محفل سے جو گئے


والد جو لوٹ آئے تو کھانے کو لائیں گے
بچے اس انتظار میں بھوکے ہی سو گئے


کیسے کہوں ایازؔ غزل کس طرح کہی
ہر لفظ اپنے خون میں ہم تو ڈبو گئے