خواب گر خواب بناتا ہی چلا جاتا ہے

خواب گر خواب بناتا ہی چلا جاتا ہے
جس کو جو آئے سمجھ اس کو اٹھا لاتا ہے


رات بجھتی ہے تو جاگ اٹھتے ہیں وحشی منظر
دن اجڑتا ہے تو دل خوف پہ اکساتا ہے


تو نے جلتے ہوئے منظر کو ہوا کیوں دی تھی
راکھ اب اڑنے لگی ہے تو کدھر جاتا ہے


یہ ترے سوچے ہوئے رنگ کا محتاج نہیں
حسن تو حسن ہے ہر رنگ میں اتراتا ہے


دیکھنے والے محبت کی نظر سے دیکھیں
میں وہ منظر ہوں جسے حسن نظر بھاتا ہے


اے معلم کی طرح عشق پڑھانے والے
عشق لیکچر سے نہیں کر کے سمجھ آتا ہے


ایک مشتاق نگاہی کی طلب میں شاہدؔ
جس کو دیکھو وہی تصویر ہوا جاتا ہے