خوشا نصیب حقیقت یہ دل نے مانی ہے

خوشا نصیب حقیقت یہ دل نے مانی ہے
حیات ہم کو بتانی نہیں بنانی ہے


رکھے بھی کوئی تو کیوں کر تعلق خاطر
میں اک جزیرہ مرے ارد گرد پانی ہے


یہ کیا کہ رائی کا پربت بنا دیا تم نے
ہمارا دل تو حوادث کی راجدھانی ہے


ہماری پیٹھ میں خنجر اتارنے والے
ستم کی طرز بدل دے بہت پرانی ہے


بہت سے اہل زباں بے زبان جیسے ہیں
بہت سے گونگوں کو زعم زبان دانی ہے


امینؔ سوزش عشق حبیب ہیں دونوں
اے شمع تیری مری ایک ہی کہانی ہے