ہر دل میں بے بسی کی چبھن چھوڑ جاؤں گا
ہر دل میں بے بسی کی چبھن چھوڑ جاؤں گا
جب بھی تجھے اے ارض وطن چھوڑ جاؤں گا
حاصل تمام عمر کا دھن چھوڑ جاؤں گا
یعنی زبان گنگ و جمن چھوڑ جاؤں گا
مغموم کس لیے ہے اری سر پھری خزاں
میں تیرے نام اپنا چمن چھوڑ جاؤں گا
کانٹے کریں گے یاد مری چاک دامنی
پھولوں کو محو رنج و محن چھوڑ جاؤں گا
ہر اک خوشی کرے گی مجھے در بہ در تلاش
ہر اک جبین غم پہ شکن چھوڑ جاؤں گا
جی جی کے سب ہی مرتے ہیں لیکن میں اے امینؔ
مر مر کے زندہ رہنے کا فن چھوڑ جاؤں گا