جرم الفت کی مجھے خوب سزا دیتا ہے

جرم الفت کی مجھے خوب سزا دیتا ہے
خط کو پڑھتا بھی نہیں اور جلا دیتا ہے


ٹوٹ جاتے ہیں سبھی آئنہ خانے میرے
جب تخیل تری تصویر بنا دیتا ہے


میرے حاکم کو بہت بار گراں گزرے گا
کوئی ظالم ہے جو زنجیر ہلا دیتا ہے


اس کے آنے کی مجھے جھوٹی تسلی مت دو
یہ دلاسہ تو مرا درد بڑھا دیتا ہے


میرے احباب کو کچھ سوچنا ہوگا دائمؔ
میرا دشمن مجھے جینے کی دعا دیتا ہے