نفع نقصان دیکھا جا رہا ہے

نفع نقصان دیکھا جا رہا ہے
محبت میں بھی سوچا جا رہا ہے


انائیں رہن رکھی جا رہی ہیں
خودی کو آج بیچا جا رہا ہے


مری معصوم سی کچھ خواہشوں کو
سر بازار روندا جا رہا ہے


کوئی سورج سوا نیزے پہ لا کر
مری ہمت کو پرکھا جا رہا ہے


یہی کیا کم ہے تیری عاشقی میں
ہمارا نام لکھا جا رہا ہے


محبت کی سزا پائی ہے دائمؔ
مری سانسوں کو روکا جا رہا ہے