جنون کرتا ہے دن رات پائمال مجھے
جنون کرتا ہے دن رات پائمال مجھے
ہوائے شہر مرے دشت سے نکال مجھے
بنا کے بھول گیا نقش پچھلے چہروں کا
پھر ایک شکل کا آنے لگا خیال مجھے
بدن کے سائے کو دل کے قریب دیکھتا ہوں
یہ آج کس سے بچھڑنے کا ہے ملال مجھے
چلا رہا ہوں کرائے پہ آس کی کشتی
کبھی تو ڈالنے دے پانیوں میں جال مجھے
سر محاذ میسر ہوئی ہے دل داری
مرے غنیم بتاتے ہیں میرا حال مجھے