جتنا تیرا حکم تھا اتنی سنواری زندگی
جتنا تیرا حکم تھا اتنی سنواری زندگی
اپنی مرضی سے کہاں ہم نے گزاری زندگی
میرے اندر اک نیا غم روز رکھ جاتا ہے کون
رفتہ رفتہ ہو رہی ہے اور بھاری زندگی
روح کی تسکین کے سارے دریچے کھل گئے
درد کے پہلو میں جب آئی ہماری زندگی
صرف تھی خانہ بدوشی یا محبت کا جنوں
ہجرتیں کرتا رہا اک شخص ساری زندگی
ایک لفظ کن کہا آباد سناٹے ہوئے
آسمانوں سے زمینوں پر اتاری زندگی