جنگ جتنی ہو سکے دشوار ہونی چاہیے
جنگ جتنی ہو سکے دشوار ہونی چاہیے
جیت حاصل ہو تو لذت دار ہونی چاہیے
ایک عاشق کل سلامت شہر میں دیکھا گیا
یہ خبر تو سرخیٔ اخبار ہونی چاہیے
کہہ رہی ہے آج کل غزلیں کسی کے عشق میں
وہ کہ جو خود زینت اشعار ہونی چاہیے
عشق دونوں نے کیا تھا خودکشی بس میں کروں
وہ بھی مرنے کے لیے تیار ہونی چاہیے
دل کی نادانی ہی بس کافی نہیں ہے عشق میں
عقل بھی تھوڑی بہت بیمار ہونی چاہیے
پیار ہے تو ہاتھ اس کا تھام اپنے ہاتھ میں
جنگ ہے تو ہاتھ میں تلوار ہونی چاہیے