جدید تحقیق

سب سے بڑے محقق کرتے تھے یہ تماشا
قبروں سے کھینچتے تھے اردو ادب کا لاشہ


سوداؔ کا ہو وہ غنچہ اکبرؔ کا یا ہو جمن
دگی ہو یا کہ تگی تولہ ہو یا کہ ماشا


گہری نظر سے اپنی ہر اک کو دیکھتے تھے
اپنے قلم سے ان کو ہوتی نہ تھی نراشا


ساری پرانی قبریں جب کھود لیں بڑوں نے
زندوں پہ ہو رہی ہے اب مشق بے تحاشا


ان کا بھی پوسٹ مارٹم کرنے لگے ریسرچر
مقتل میں آ رہے ہیں کچھ لوگ بے تحاشا


یہ فن پہ تبصرہ تو کرتے نہیں ذرا بھی
بس شخصیت کا ان کی ڈھوتے پھریں گے لاشہ


تحقیق کا ہے میٹر دولہا بنے تھے جب وہ
شہنائی بھی بجی تھی یا صرف ڈھول تاشا


اس شہر میں سکونت جب سے ہوئی ہے ان کی
اردو ہی بولتے ہیں یا اور کوئی بھاشا


ہے حرف ان کا کیسا خوش خط ہیں یا کہ بد خط
لکھتے ہیں صاف ستھرا یا ہاتھ میں ہے رعشہ


رکھتے ہیں مونچھ داڑھی یا چہرہ ہے صفا چٹ
یا زلف جھولتی ہے کاندھوں پہ بے تحاشا


اخبار خود ہیں پڑھتے پڑھوا کے یا ہیں سنتے
وہ کون سے رسالے کا رکھتے ہیں تراشا


سگریٹ کے علاوہ پیتے ہیں اور کیا کیا
کھاتے ہیں چاکلیٹ یا مرغوب ہے بتاشا


تفتیش ہو رہی ہے لنگڑا کے کیوں ہیں چلتے
سسرال میں پٹے کیا بیگم سے بے تحاشا


تحقیق ہے یہ کیسی لکھوا کے جب انہیں سے
تھیسس کریں مکمل ہاں کچھ بدل دیں بھاشا


تحقیق نو کی گاڑی یوں ہی رواں دواں ہے
ہر جامعہ میں ہوتا ہے بس یہی تماشا


حق بات کھل کے کہہ دی اسرارؔ جامعیؔ نے
روئے سخن کسی کی جانب نہیں ہے حاشا