جب تصور میں کسی کو پاس پا لیتا ہوں میں
جب تصور میں کسی کو پاس پا لیتا ہوں میں
اک نرالے کیف کو دل میں بسا لیتا ہوں میں
جب بھی یاد آتی ہیں تیرے گیسوؤں کی راحتیں
رات کی تاریکیوں میں مسکرا لیتا ہوں میں
چاہتا ہوں جب کہ تیری یاد کو روشن کروں
غم کی وادی میں نئی شمعیں جلا لیتا ہوں میں
راہ میں سوکھا ہوا پتہ بھی ملتا ہے اگر
اس پریشاں حال کو ساتھی بنا لیتا ہوں میں
سوچتا ہوں کتنا غم اندوز ہے تیرا خیال
پھر اسی سے اک نیا جادو جگا لیتا ہوں میں