جا بجا ہے نغمہ خواں
جا بجا ہے نغمہ خواں
میرا دل میری زباں
سننے والا ہی نہیں
کیا کروں قصہ بیاں
مجھ سے وابستہ نہ کر
عشق کا سود و زیاں
پاؤں کے نیچے زمیں
اور سر پر آسماں
خود تو آگے آ گیا
رکھ گیا کچھ درمیاں
اس نے پھیری ہے نظر
میں ابھی تک ہوں یہاں
اپنی وسعت جانچ لے
خود مٹا وہم و گماں
اس خرابے کی بھلا
ہم اڑائیں دھجیاں
ایرجؔ کوتاہ نظر
کم پڑے دونوں جہاں