زندگی نقش آب ہے لوگو
زندگی نقش آب ہے لوگو
بلبلہ ہے سراب ہے لوگو
تم جہاں سے بھی چاہو پڑھ ڈالو
میرا چہرہ کتاب ہے لوگو
ظاہراً سب سکوں سے رہتے ہیں
سب کو ہی اضطراب ہے لوگو
اونچے اونچے مکان خالی گھر
سب کا خانہ خراب ہے لوگو
اس شہر ڈوبے اس شہر نکلے
عشرت آفتاب ہے لوگو
میری بربادیاں ہی بیچو تم
کچھ کماؤ ثواب ہے لوگو
پھر نہ آنا نظام ٹوٹے گا
آ کے جاؤ گے خواب ہے لوگو
گھر کی دہلیز پر جلانا چراغ
درس ایرجؔ کا باب ہے لوگو