اتنے بہت سے رنگ

سلاخوں سے ادھر
کچھ درخت، ایک سڑک، کتے کی زنجیر تھامے ایک آدمی
اور ایک ڈور جس پر رنگ برنگے کپڑے سوکھ رہے ہیں
جسموں کے بغیر یہ کپڑے، بچوں کے بغیر یہ میدان
محبت کے بغیر یہ راستے
دنیا کتنی چھوٹی نظر آتی ہے
رنگ برنگے کپڑے سوکھ جانے پر
ایک عورت آئے گی
تب ایک ایک کر کے یہ قمیضیں، پتلونیں اور فراکیں
اپنے اپنے جسم حاصل کر لیں گے
تب میدان بچوں سے
اور بچے خوشی سے بھر جائیں گے
یہ چھوٹی سی کائنات رنگوں سے بھر جائے گی
اتنے بہت سے رنگ
اے عورت، اتنے بہت سے رنگ!