شباب للت کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    حلال رزق کا مولیٰ کچھ انتظام بھی دے

    حلال رزق کا مولیٰ کچھ انتظام بھی دے مجھے دیا ہے جو علم و ہنر تو کام بھی دے جگا ذرا کوئی جادو نظر کی جنبش سے نظر سے کوئی شرارت بھرا پیام بھی دے پسند دوستی چاہت نیاز عشق طلب جو ہے ترے مرے مابین اس کو نام بھی دے اٹھا کے جبر و ستم کس لئے خموش ہیں ہم زبان دی ہے تو پھر جرأت کلام بھی ...

    مزید پڑھیے

    حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے

    حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے ظالم خدا سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے اتنا نہ بن سنور کہ زمانہ خراب ہے میلی نظر سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے بہنا پڑے گا وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ بن اس کا ہم سفر کہ زمانہ خراب ہے پھسلن قدم قدم پہ ہے بازار شوق میں چل دیکھ بھال کر کہ زمانہ خراب ہے کچھ ان پہ غور کر ...

    مزید پڑھیے

    ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا

    ان گنت شاداب جسموں کی جوانی پی گیا وہ سمندر کتنے دریاؤں کا پانی پی گیا نرم صبحیں پی گیا شامیں سہانی پی گیا ہجر کا موسم دلوں کی شادمانی پی گیا میرے ارمانوں کی فصلیں اس لیے پیاسی رہیں ایک ظالم تھا جو کل بستی کا پانی پی گیا لے گئے تم چھین کر الفاظ کا امرت کلس میں وہ شوشنکر تھا جو ...

    مزید پڑھیے

    شجر یہ چار سو باد خزاں کے مارے ہوئے

    شجر یہ چار سو باد خزاں کے مارے ہوئے سپاہی جیسے نہتے عدو سے ہارے ہوئے اب آ بھی جا مری جاں اک زمانہ بیت گیا بٹھا کے پہلو میں تیری نظر اتارے ہوئے ضرور میری کسی بات پر خفا ہو تم وگرنہ کیوں مرے دشمن مرے ستارے ہوئے یہ سرد رات دسمبر کی کاٹ دی میں نے ترے بدن کی تپش روح میں اتارے ...

    مزید پڑھیے

    برتر سماج سے کوئی فن کار بھی نہیں

    برتر سماج سے کوئی فن کار بھی نہیں فن کار کیا جو صاحب کردار بھی نہیں ہر چند جاں بلب ہیں ستم سے شریف لوگ لڑنے کو ظلم سے کوئی تیار بھی نہیں نسل جواں سوار ہے خوابوں کی ناؤ میں اس پر ستم کہ ہاتھ میں پتوار بھی نہیں کھوٹا ٹکا ہوں پھر بھی کبھی کام آؤں گا مجھ کو نہ پھینک اتنا میں بے کار ...

    مزید پڑھیے

تمام