عشق یک طرفہ تھا یہ مان لیا ہے میں نے

عشق یک طرفہ تھا یہ مان لیا ہے میں نے
کون کیا ہے یہی اب جان لیا ہے میں نے


لوگ پھر رنگ کوئی اور اسے دیں شاید
اس لیے راستہ سنسان لیا ہے میں نے


عشق کے بدلے میں رسوائی ملی ہے یعنی
نفعے کے نام پہ نقصان لیا ہے میں نے


وہ مجھے یاد کریں گے ارے نا ممکن ہے
کہ رویے سے ہی پہچان لیا ہے میں نے


کس طریقے سے کروں خودکشی اس سوچ میں ہوں
ہجر کے روگ سے سامان لیا ہے میں نے


اس جہاں میں نہ کوئی شخص کسی کا رہتا
یہ سبق بھی ارے نادان لیا ہے میں نے


اپنے ہر فعل میں گویا ہے درندہ کاشفؔ
بس معانی میں ہی انسان لیا ہے میں نے