عشق کی بات تو پرانی ہے

عشق کی بات تو پرانی ہے
روز لیکن نئی کہانی ہے


پیار کے قصے میں ہیں دو ہی لفظ
ایک ہے عشق اک جوانی ہے


راہبر بن گیا ہے خود رہزن
کس قدر دکھ بھری کہانی ہے


تیرے خط عمر بھر کا حاصل ہیں
چوڑی اک کانچ کی نشانی ہے


ٹوٹتی سانس کی حکایت کیا
جیسے صحرا میں بوند پانی ہے