عشق کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کا ماتم کیا کریں
عشق کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کا ماتم کیا کریں
زندگی آ تجھ سے پھر اک بار سمجھوتا کریں
زندگی کب تک ترے درماندگان آرزو
خواب دیکھیں اور تعبیروں کو شرمندہ کریں
مڑ کے دیکھا اور پتھر کے ہوئے اس شہر میں
خود صدا بن جاؤ آوازیں اگر پیچھا کریں
ناامیدانہ بھی جینے کا سلیقہ ہے ہمیں
آئنے ٹوٹے ہوئے دل میں سجا کر کیا کریں
چند ذرے دل کے رقصاں ہیں فضاؤں میں ابھی
لاؤ ان ذروں میں حشر آرزو برپا کریں
خوں چکاں آنکھوں سے اپنی خوش نہیں ہم بھی مگر
چاک دامن ہو تو سی لیں چاک دل کو کیا کریں
بجھ گئے ایک ایک کر کے سب عقیدوں کے چراغ
اے زمانے کی ہوا اب یہ بتا ہم کیا کریں
عافیت دشمن تھا دل نا عاقبت اندیش ہم
اب کسے الزام دیں اخترؔ کسے رسوا کریں