عشق کے صحراؤں میں خوابوں کا رم
عشق کے صحراؤں میں خوابوں کا رم
خیمۂ گرد سفر ہے اور ہم
محمل لیلیٰ سراب اندر سراب
بے کراں ہے ذات کے صحرا کا غم
شہر آبادی تھکن ملبوس روح
روشنی پیہم اندھیرا ہر قدم
دشت چاہ خشک کھنڈر اور سانپ
قافلے کی منتظر ہے چشم نم