اک لہر اٹھی غم کی دل میں امید کا دامن چھوٹ گیا
اک لہر اٹھی غم کی دل میں امید کا دامن چھوٹ گیا
رو رو کے ارماں کہتے ہیں دل ٹوٹ گیا دل ٹوٹ گیا
گر ناچ رہے ہیں مور تو کیا کرتا ہے پپیہا شور تو کیا
میں جنم جلی فریاد کروں مرا پریتم مجھ سے روٹھ گیا
بربادئ دل کا افسانہ ہم کس سے کہیں اور کیسے کہیں
جب سننے والا کوئی نہیں جب دل ہی اپنا ٹوٹ گیا
زخموں پہ مرے جو ہنستے ہیں دنیا والے غم اس کا نہیں
اے کاش برا ہو اس دل کا جو بھیدی بن کر لوٹ گیا