میں لمحہ لمحہ نئے اپنے خد و خال میں تھا
میں لمحہ لمحہ نئے اپنے خد و خال میں تھا
کہ جو بھی کچھ تھا میں اپنی شکست حال میں تھا
نظر پڑا تو وہ ایسے نہ دیکھا ہو جیسے
وہ عکس عکس تھا اور اپنے ہی جمال میں تھا
ترے خیال سے میں اس قدر ہوا مانوس
تو سامنے تھا مگر میں ترے خیال میں تھا
شکست و ریخت نے ہی مجھ کو خود کفیل کیا
تھا زخم زخم مگر اپنے اندمال میں تھا
تمہارے وعدے سے صدیوں کی عمر لے آیا
جو لمحہ قربت و دوری کے اتصال میں تھا