تری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو
تری ہی طرح ہمیں یاد آنے والا ہو
ترے سوا بھی کوئی تو ستانے والا ہو
ہر ایک صبح یہی دل میں ہوک اٹھتی ہے
ہمیں بھی ناز سے کوئی جگانے والا ہو
وہ کس امید پہ گھر میں رہے کہ جس گھر میں
نہ آنے والا ہو کوئی نہ جانے والا ہو
ہر اک سے نظریں ملائی ہیں ان کے کوچے میں
کہ جیسے اب کوئی ہم کو بلانے والا ہو
ہے دوستوں کے لیے آئنہ نظر میری
نظر ملائے جو نظریں ملانے والا ہو
کہ جیسے کوئی بلا مجھ پہ آنے والی ہے
ہراس کہتا ہے کوئی بچانے والا ہو
چلوں تو ساتھ چلے اور رکوں تو ساتھ نہ دے
قدم قدم پہ کوئی دل بڑھانے والا ہو
کسی کو شہر میں اب ہم سے لاگ ہے نہ لگاؤ
کوئی تو ہم سے بھی نظریں بچانے والا ہو
ہمارے شہر میں کیا کیا سجے سجائے ہیں گھر
ہمارے گھر کو بھی کوئی سجانے والا ہو