ہوا اک دن میں ہم سے غیر اچھا

ہوا اک دن میں ہم سے غیر اچھا
پڑا در پر کسی کا پیر اچھا


کہا ہے میں نے جو دیکھا سنا ہے
جو تم سمجھو برا تو خیر اچھا


محبت ہم سے منہ دیکھے کی یارو
ہو دل کھوٹا تو منہ کا بیر اچھا


ہمارے روبرو لاؤ تو اس کو
کہیں گے ہم حرم سے دیر اچھا


مٹا کر چل دئے وہ نقش پا بھی
ہمیں غیروں پہ چھوڑا خیر اچھا


مصیبت میں ہوا کوئی نہ اپنا
اگر ہمدرد ہو تو غیر اچھا


وفا کو بھی تری وہ جور سمجھے
کنولؔ تو نے کمایا بیر اچھا