ڈاکٹر سٹرینج،ملٹی ورس آف میڈنیس: ملٹی ورس کی حقیقت کیا ہے؟

اس سال بڑی عید پر ریلیز ہونے والی پاکستانی فلموں پر ہالی وڈ کی ایک سائنس فکشن فلم "ڈاکٹر سٹرینج " کی وجہ سے کافی سخت مقابلے کا سامنا کرنا پڑا ۔ فلم کا مرکزی کردار ڈاکٹر سٹرینج جو ایک جادوگر ہے دیگر سوپر ہیروز کے برعکس ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے جس نے فلم بینوں کو بہت متاثر کیا اور اس خصوصیت نے ایک جدید سائنسی اصطلاح کو بھی بہت عام کر دیا ہے ۔ یہ اصطلاح ملٹی ورس (Multiverse) کی سائنسی اصطلاح ہے ۔ یہ کردار ملٹی ورس میں سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ملٹی ورس ہے کیا!

ملٹی ورس کیا ہے:-
ملٹی ورس ایک اصطلاح ہے جسے سائنسدان اس خیال کو بیان کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ ہماری اس  قابل مشاہدہ کائنات کے علاوہ دیگر کائناتیں بھی موجود ہو سکتی ہیں۔  ان کائناتوں میں بھی زندگی اسی طرح رواں ہیں جیسے ہماری کائنات میں ہے لیکن ان دیگر ممکنہ کائناتوں تک ہماری رسائی ابھی ممکن نہیں ہے ۔ اسی لیے ان ملٹی ورس کا تصور ابھی محض تھیوریز یا فلاسفی تک ہی محدود ہے ۔ ملٹی ورس کے تصور کی وضاحت کے لیے مختلف تھیوریز پیش کی گئی ہیں ۔ ان تمام تھیوریز میں ایک بنیادی نکتہ مشترکہ ہے کہ وہ زمان و مکان ہم کا ادراک اور تفہیم رکھتے ہیں وہ واحد" حقیقت " (Reality) نہیں ہیں بلکہ اس حقائق اس سے ماورا بھی ہیں ۔۔گویا ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ہیں!
سائنس جرنلسٹ ٹام سیگفرائیڈ ، جن کی کتاب The Number of the Heavens اس بات کی تحقیق کرتی ہے کہ ملٹی ورس کے تصورات ہزاروں سالوں میں کیسے تیار ہوئے ہیں،  کہتے ہیں :
"ہم اپنی کائنات کی تمام خصوصیات کی وضاحت نہیں کر سکتے اگر کائنات صرف ایک ہی ہو"

ملٹی ورس کے بارے میں چند مقبول نظریات:-  
 سب سے زیادہ سائنسی طور پر قبول آئیڈیا انفلیشنری کاسمولوجی سے آتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق بگ بینگ کے بعد انتہائی معمولی لمحات میں، کائنات بہت تیزی سے پھیل گئی۔ کاسمک انفلیشن کائنات کی بہت سی مشاہدہ شدہ خصوصیات کی وضاحت کرتی ہے، جیسے کہ اس کی ساخت اور کہکشاؤں کی تقسیم۔ تھیوری کی پیشین گوئیوں میں سے ایک یہ ہے کہ کائنات کا یہ پھیلاؤ بار بار ہو سکتا ہے، شاید لامحدود طور پر۔  جس کے نتیجے میں ہر پھیلاؤ سے ایک نئی کائنات وجود میں آ سکتی ہے جسے ببل یونیورس کہلاتی ہیں۔ ان تمام کائناتوں میں ہماری اپنی کائنات جیسی خصوصیات نہیں ہوں گی ۔۔۔ وہ ایسی جگہیں ہو سکتی ہیں جہاں طبیعیات مختلف طریقے سے برتاؤ کرتی ہے۔ ان میں سے کچھ ہماری کائنات سے ملتی جلتی ہو سکتی ہیں، لیکن وہ سب اس حقیقت کے دائرے سے باہر موجود ہیں جس کا ہم براہ راست مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
ایک اور نظریہ ہے جو ملٹی ورس کے تصور کو قدرے دلچسپ اور ریاضیاتی انداز میں پیش کرتا ہے وہ " کوانٹم میکانیات کی وضاحت کئی دنیاؤں کے تناظر میں" یعنی Many-worlds interpretation of Quantum Mechanics  ہے ۔ 1957 میں ہیو ایورٹ (Hugh Everett) جو ایک ماہر ریاضی دان اور طبیعیات دان تھے ، انہوں نے شاخدار ٹائم لائنز (Branched Time lines) کے تناظر میں کئی کائناتوں کا تصور سمجھانے کی کوشش کی ۔ مثال کے طور پر آپ گھر سے آفس جانے کے لئے نکلتے ہیں تو راستے میں چچا شکور جن کے آپ نے کچھ پیسے دینے ہیں ، کو دیکھ کر راستہ بدل لیتے ہیں ۔اب اس ایونٹ کے نتیجے میں دو امکانات پیدا ہوتے ہیں ۔۔ایک یہ کہ آپ نے راستہ بدل لیا تو کیا ہوا اور دوسری یہ کہ اگر آپ راستہ نہ بدلتے تو کیا ہوتا ۔ یہ دو امکانات  دراصل دو ممکنہ ٹائم لائنز ہیں۔ اب چچا شکور سے سامنا ہونے پر بھی کئی امکانات ہو سکتے ہیں کہ وہ آپ کو دیکھ کر نظر انداز کر دے ۔۔۔ یا ملے اور تقاضہ نہ کرے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ملتے ہی پیسوں کا پوچھ لے۔ ہر امکان پر نئی ٹائم لائن تشکیل پاتی ہے ۔ ہیو ایورٹ کے مطابق ہماری زندگی کا ہر خاص ایونٹ کئی ایک ٹائم لائنز کو جنم دیتا ہے جو دیگر کائناتوں کے لامتناہی سلسلے میں جاری و ساری رہتی ہیں ۔ یونیورسٹی آف مینیسوٹا کے طبیعیات دان جیمز کاکالیوس اس نظریے کو یوں بیان کرتے ہیں ۔
"Hugh Everett says, Look, there’s actually an infinite number of parallel Earths, and when you do an experiment and you get the probabilities, basically all that proves is that you live on the Earth where that was the outcome of that experiment,but on other Earths, there’s a different outcome.”
فلم "ڈاکٹر سٹرینج" میں فلم کے مرکزی کردار کو انہی مختلف ٹائم لائنز کے درمیان سفر کرنے کی صلاحیت کا حامل دکھایا گیا ہے جو نہایت دلچسپ اور ڈرامائی سا محسوس ہوتا ہے اور ناظرین کو کسی اور ہی دنیا میں لے جاتا ہے ۔

کیا ملٹی ورس کے وجود کا کبھی ثبوت مل سکے گا؟ :-
شاید ایسا کبھی ممکن نہ ہو سکے لیکن ممکنات کی حد کا تعین کرنا بھی تو ممکن نہیں ۔ کیا خبر آنے والے دنوں میں ایسا ممکن بھی ہو جائے۔۔۔۔ لیکن ہم ملٹی ورس کے وجود کو تسلیم کرنے سے اس وجہ سے انکار نہیں کر سکتے کہ ہم ابھی اس تصور کو ٹیسٹ نہیں کر سکتے ۔ہو سکتا ہے اس نظریے کو جانچنے کے ہمارے پاس ابھی طریقہ ہائے کار دستیاب نہ ہوں ۔اسی بات کوسیگ فرائیڈ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:
“The universe is not constrained by what some blobs of protoplasm on a tiny little planet can figure out, or test. We can say, This is not testable, therefore it can’t be real—but that just means we don’t know how to test it. And maybe someday we’ll figure out how to test it, and maybe we won’t. But the universe can do whatever it wants.”