درد اور غم کے مارے نکلے رات سفر صحرا اور میں

درد اور غم کے مارے نکلے رات سفر صحرا اور میں
ایک ہی جنگ کے ہارے نکلے رات سفر صحرا اور میں


دکھ کی چادر تان کے ہم نے ہجر کی رات گزاری تھی
آنسو جگنو تارے نکلے رات سفر صحرا اور میں


غرق ہوئے پھر موج فنا میں اک اک کر کے سب کے سب
دیکھو فانی سارے نکلے رات سفر صحرا اور میں


ہم نے جس کی بنیادوں میں سانس کا سیسہ ڈالا تھا
مٹی ریت اور گارے نکلے رات سفر صحرا اور میں


میں نے سوچا تھا کہ یہ عنبرؔ قسمت میری بدل دیں گے
مجھ سے بچھڑ کے یہ سارے نکلے رات سفر صحرا اور میں