ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے

ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے
پھر تازہ مری مرثیہ خوانی ہو جائے
فضل باری سے ہوں یہ آنسو جاری
ساون کی گھٹا شرم سے پانی ہو جائے