ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے مرزا سلامت علی دبیر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ہر چشم سے چشمے کی روانی ہو جائے پھر تازہ مری مرثیہ خوانی ہو جائے فضل باری سے ہوں یہ آنسو جاری ساون کی گھٹا شرم سے پانی ہو جائے