ہم سے غم خواریاں نہیں اچھی
ہم سے غم خواریاں نہیں اچھی
یہ ادا کاریاں نہیں اچھی
کچھ جو بننا ہے چاپلوسی کر
دیکھ خودداریاں نہیں اچھی
شیخ صاحب سنو ضعیفی میں
دل کی بیماریاں نہیں اچھی
نام اردو سے ہم کو دو نہ فریب
یہ دل آزاریاں نہیں اچھی
رات میں ساتھ پی لو واعظ کے
دن کی مے خواریاں نہیں اچھی
کچی املی وہ پھر منگاتے ہیں
پھر سے تیاریاں نہیں اچھی
ووٹ لیتے ہو بھول جاتے ہو
دیکھو غداریاں نہیں اچھی
ہاتھ میں اون لے کے بیٹھے ہیں
ایسی گل کاریاں نہیں اچھی
جیب کاٹو کہ ریس کھیلو رحیمؔ
دیکھو بے کاریاں نہیں اچھی