ہم پنچھی بن جائیں

بن کے ننھے پنچھی
ہم بھی نیل گگن میں
اڑتے اڑتے جائیں
گہرے گہرے ساگر
اونچے اونچے پربت
نیلی نیلی جھیلیں
سب نیچے رہ جائیں
بن کے ننھے پنچھی
بادلوں میں ہم تیریں
اور دھنک پر جھولیں
چاند پہ مل کر دوڑیں
تاروں کو ہم چھو لیں
کھیلیں آنکھ مچولی
کرنوں میں چھپ جائیں
ہاتھ کبھی نہ آئیں
نفرت کی آبادی
خوں ریزی کی وادی
جھگڑے اور بربادی
سب پیچھے رہ جائیں
بن کے ننھے پنچھی
بادلوں سے لیں موتی
چاند سے چن لیں چاندی
رنگ دھنک سے بھر لیں
کہکشاؤں کی جھولی
پھر جو لوٹ کے آئیں
پیار کے پر پھیلائے
نگری نگری جائیں
تارے موتی ٹانکیں
سکھ کی چاندی بانٹیں
جگ میں رنگ بھر جائیں
اچھے دن آ جائیں
بن کے ننھے پنچھی
ہم بھی نیل گگن میں
اڑتے اڑتے جائیں