اپنا گھرانا

چھوٹا سا گھرانا اپنا
دیکھا ہے
آنکھوں نے سدا جس کا سپنا
چھوٹا سا وہ اپنا گھرانا
ہے شور کہیں بچوں کا
بہنوں کو ستانا دن بھر
بھائی کا
اور شام کو تھک کر سو جانا
چھوٹا سا وہ اپنا گھرانا
سب کھیلیں آنکھ مچولی
جیسے اک عمر کے ہمجولی
وہ کھیل میں شامل ہونا
ابا کا
امی کا مگر وہ شرمانا
چھوٹا سا وہ اپنا گھرانا
پھر ساتھ کبھی جو بیٹھے
پہروں باتیں کرتے گزرے
وہ ہاتھ میں ہاتھ پکڑنا
ہم سب کا
اور دیر تلک مل کر گانا
چھوٹا سا گھرانا اپنا
دیکھا ہے
آنکھوں نے سدا جس کا سپنا