گزشتہ شب جو اتنی روشنی تھی

گزشتہ شب جو اتنی روشنی تھی
تمہاری یاد کی جلوہ گری تھی


فضا میں گنگناہٹ تھی عجب سی
ہوا پتوں سے باتیں کر رہی تھی


غزل جیسا سراپا تھا کسی کا
کوئی صورت مکمل شاعری تھی


ترے الفاظ نشتر بن گئے تھے
محبت انتہا پر آ گئی تھی


سنا ہے بعد میرے کچھ دنوں تک
وہ مٹی پر لکیریں کھینچتی تھی


وہ گاہے اب پلٹ کر دیکھتی ہے
کوئی اک بات کہنا رہ گئی تھی


وہی ہم ہیں وہی تیرہ شبی ہے
محبت چار دن کی چاندنی تھی


لبوں پر قہقہے ہی قہقہے تھے
کوئی لڑکی تھی یا وہ پھلجڑی تھی


کوئی دل میں اچانک آ بسا تھا
محبت کی نہیں تھی ہو گئی تھی